عشق میں تیرے کوہ غم سر پہ لیا جو ہو سو ہو

عشق میں تیرے کوہ غم سر پہ لیا جو ہو سو ہو لیرکس ان اردو

کلام حضرت شاہ نیاز بے نیاز بریلوی رحمۃ اللہ علیہ


Read in English | हिंदी में पढ़िए

عشق میں تیرے کوہ غم سر پہ لیا جو ہو سو ہو

 

عشق میں تیرے کوہ غم سر پہ لیا جو ہو سو ہو
عیش‌ و نشاط زندگی چھوڑ دیا جو ہو سو ہو

 

پوچھو نہ مجھ خراب سے یارو صلاح کار تم
اپنے تو اب رہے نہیں ہوش بجا جو ہو سو ہو

 

مجھ سے مریض کو طبیب ہاتھ تو اپنا مت لگا
اس کو خدا پہ چھوڑ دو بہر خدا جو ہو سو ہو

 

عقل کے مدرسے سے اٹھ عشق کے مے کدہ میں آ
جامِ فنا و بے خودی اب تو پیا، جو ہو سو ہو

 

لاگ کی آگ لگتے ہی پنبہ نمط وہ جل گیا
رختِ وجودِ جان و تن کچھ نہ بچا جو ہو سو ہو

 

دیدہ و دل بہم ہیں ایک سوجھ میں اور بوجھ میں
آنکھوں کے سامنے عیاں دل میں بسا جو ہو سو ہو

 

ہجر کی جو مصیبتیں عرض کیں اس کے سامنے
ناز و ادا سے مسکرا کہنے لگا جو ہو سو ہو

 

ہستی کی اس سرائے میں رات کی رات جو بسے
صبحِ عدم ہوئی نُمُود، پاؤں اٹھا جو ہو سو ہو

 

دنیا کے نیک و بد سے کام ہم کو نیازؔ کچھ نہیں
آپ سے جو گزر گیا پھر اسے کیا جو ہو سو ہو

کتاب : دیوان نیاز

 

.حضرت صوفی خواجہ قطب شاہ نیاز بے نیاز بریلوی رحمۃ اللہ تعالی علیہ کی خوبصورت عاشقانہ و عارفانہ غزل عشق میں تیرے کوہِ غم سر پہ لیا جو ہو سو ہو لیرکس ان اردو۔ جسے عابدہ پروین، سبحان برادرس و دیگر قوال نے اپنی آواز سے ترنم دیا ہے ماشاء اللہ

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *